انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر
انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر
سُنی نہ مصر و فلسطیں میں وہ ا ذا ں میں نے دیا تھا جس نے پہاڑوں کو رعشہء سیماب
وہ سجدہ روح زمیں جس سے کانپ جاتی تھی اُسی کو آج ترستے ہیں منبر و محراب اقبال
پیش نظر کتاب مفکّر اسلام سید ابو الحسن علی ندوی رحمہ اللہ کی وہ شہرہ آفاق تصنیف ہے جس میں انہوں نے دنیائے انسانی پر مسلمانوں کے عروج وزوال کی خونچکاں داستان رقم کی ہے۔ آپ نے ان نقصانات وخساروں کی نشاندہی فرمائی ہے جو مسلمانوں کے تنزّل و زوال اور دنیا کی قیادت و رہنمائی سے کنارہ کش ہوجانے سے انسانیت کو پہنچے۔ چنانچہ اس مقصد کیلئے آپ نے عام انسانی تاریخ نیز اسلامی تاریخ کا اجمالی جائزہ لیا اور دکھا یا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کس جاہلی ماحول میں ہوئی اور انسانیت کس پستی کو پہونچ چکی تھی پھر آپ کی دعوت اور حسن تربیت کے نتیجے میں کس طرح کی امّت تیار ہوئی جس نے دنیا کی زمام حکومت اپنے ہاتھ میں لی اور اسکے اقتدار اور امامت کا دنیا کی تہذیب اور زندگی اور لوگوں کے رجحانات اور کردار پر کیا اثر پڑا کس طرح دنیا کا رخ ہمہ گیر خدا فراموشی اور مجموعی جاہلیت سے ہمہ گیر خدا پرستی اور اسلام کی طرف تبدیل ہوا پھر کسطرح اس امت میں انحطاط اور زوال کا آغاز ہوا اور اسکو دنیا کی امامت اور قیادت سے علیحدہ ہونا پڑا اور کس طرح یہ قیادت کمزور اور غافل خدا شناسوں کے ہاتھ سے نکل کر طاقتور ناخدا شناس اور مادّہ پرست یورپ کی طرف منتقل ہوگئی اور یورپ کے اقتدار اور اسکی قیادت نے دنیا پر کیا اثر ڈالا اور زندگی کو کس طرح متاثر کیا دنیا کا رخ کیا ہے اور مسلمانوں کی کیا ذمہ داری ہے اور وہ اس ذمہ داری سے کس طرح عہدہ بر آ ہو سکتے ہیں ان تمام سوالات کے تشفی بخش جوابات اس کتاب کا موضوع ہیں۔